پیار اور وفا کی وہ کہانی جو وقت کی دھند میں کھو گئی تھی
گاؤں کی سرسبز پہاڑیوں کے درمیان ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جہاں ایک نوجوان لڑکی، زویا، اپنی خوبصورتی اور محبت بھری طبیعت کی وجہ سے سب کی پسندیدہ تھی۔ زویا کے دن کھیتوں میں کام کرتے اور شامیں دریا کے کنارے خوابوں میں کھوئے ہوئے گزرتی تھیں۔ اس کا دل ہمیشہ ایک خاص خواہش کے ساتھ دھڑکتا تھا—ایک ایسی محبت، جو وقت کی قید سے آزاد ہو۔
زویا کی زندگی میں بہار اس وقت آئی جب عیان، ایک نوجوان شاعر، گاؤں آیا۔ عیان کی آنکھوں میں گہرائی اور الفاظ میں وہ جادو تھا جو کسی کو بھی اپنی طرف کھینچ لے۔ گاؤں کی ایک تقریب میں زویا اور عیان کی پہلی ملاقات ہوئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو یوں لگا جیسے وقت تھم گیا ہو۔
عیان کی شاعری میں زویا کو اپنی زندگی کی کہانی نظر آتی، اور زویا کی مسکراہٹ عیان کے دل کے تمام دروازے کھول دیتی۔ دونوں کے درمیان ایک ایسی محبت پروان چڑھی جو لفظوں سے بیان کرنا ممکن نہیں تھا۔ وہ اکثر دریا کے کنارے ملتے اور اپنی زندگی کے خواب بانٹتے۔ عیان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ زویا کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا، اور زویا نے ہمیشہ اس کی شاعری کی صورت میں زندہ رہنے کا عہد کیا تھا۔
لیکن وقت ہمیشہ وفا کے رنگ میں نہیں رہتا۔ عیان کو ایک روز اچانک شہر واپس جانا پڑا، جہاں اس کے خاندان کی ذمہ داریاں اس کا انتظار کر رہی تھیں۔ جانے سے پہلے عیان نے زویا کو ایک خط اور اپنی شاعری کا مجموعہ دیا، جس میں اس نے لکھا تھا:
"اگرچہ فاصلے ہمارے درمیان آئیں گے، لیکن میری وفا ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔"
زویا نے اس خط کو اپنی سب سے قیمتی چیز کی طرح سنبھال کر رکھا۔ وہ ہر روز دریا کے کنارے عیان کا انتظار کرتی، لیکن وقت گزرتا گیا، اور عیان واپس نہ آیا۔ زویا نے اپنی زندگی کو اس وفا کے انتظار میں گزار دیا، لیکن عیان کی محبت اس کے دل سے کبھی نہیں مٹ سکی۔
سالوں بعد، جب زویا بوڑھی ہو چکی تھی اور گاؤں کی گلیاں سنسان ہو چکی تھیں، ایک دن کسی نے گاؤں کے پرانے کتب خانے میں ایک کتاب دیکھی، جس کا عنوان تھا "پیار اور وفا"۔ یہ عیان کی لکھی ہوئی شاعری تھی، جس میں زویا کے لیے اس کی محبت کے الفاظ ہمیشہ کے لیے قید تھے۔
عیان کا جسم شاید وقت کی دھند میں کھو گیا تھا، لیکن اس کی محبت زویا کے دل میں ہمیشہ زندہ رہی۔ اور یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ سچی محبت وقت کی قید سے آزاد ہوتی ہے اور وفا کبھی پرانی نہیں ہوتی۔