چاندنی رات میں ایک غمگین دل کی تلاشِ سکون کی داستان
چاندنی رات اپنے عروج پر تھی۔ آسمان پر چاند پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا، اور اُس کی نرم روشنی زمین پر ایک خوابناک منظر بکھیر رہی تھی۔ پہاڑوں کے دامن میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا، جہاں کی ہوا میں ٹھنڈک اور سکون تھا، لیکن گاؤں کے کنارے پر واقع ایک پرانے برگد کے درخت کے نیچے ایک نوجوان، دلاور، خاموشی سے بیٹھا اپنی سوچوں میں گم تھا۔
دلاور کا دل کئی دنوں سے بےچین تھا۔ اُس کے اندر ایک عجیب سی خلش تھی، ایک ادھورے پن کا احساس جو راتوں کی نیند چرا لیتا تھا اور دن کے سکون کو غارت کر دیتا تھا۔ زندگی کی مشکلات نے اُسے اندر سے توڑ دیا تھا۔ وہ نہ صرف اپنے خوابوں کی شکست کا دکھ سہہ رہا تھا بلکہ اپنی محبت، زہرہ، کے بچھڑ جانے کا غم بھی۔
اُس رات، دلاور نے فیصلہ کیا کہ وہ سکون کی تلاش میں نکلے گا۔ برگد کے درخت کے سائے سے اٹھ کر اُس نے گاؤں کے کنارے سے بہتی ہوئی ندی کا راستہ لیا۔ ندی کے کنارے چاندنی کا عکس لہریں بناتا ہوا بہہ رہا تھا، لیکن دلاور کے دل کا بوجھ اُس خوبصورتی سے ہلکا نہ ہوا۔
وہ چلتا گیا، یہاں تک کہ اُسے ندی کے قریب ایک اجنبی بزرگ نظر آیا۔ سفید لباس، لمبی داڑھی، اور آنکھوں میں ایسی گہرائی کہ دلاور ایک لمحے کے لیے اُن کی طرف دیکھتا ہی رہ گیا۔ بزرگ نے مسکراتے ہوئے کہا، "بیٹے، اس چاندنی رات میں تمہارا دل کیوں بےچین ہے؟"
دلاور نے اپنی کہانی سنائی۔ اُس نے اپنی شکست، محبت کے کھو جانے اور اندر کی خالی پن کی بات کی۔ بزرگ نے گہری سانس لی اور کہا، "سکون کسی بیرونی چیز میں نہیں، بلکہ اندر کی روشنی میں ہوتا ہے۔ تم نے اپنی خوشی اور سکون کو دوسروں یا دنیاوی چیزوں کے ساتھ جوڑ دیا ہے، لیکن اصل سکون تمہارے اپنے دل میں چھپا ہوا ہے۔"
بزرگ نے دلاور کو ندی کے پاس لے جا کر پانی میں اُس کا عکس دکھایا اور کہا، "یہ عکس تمہیں یاد دلاتا ہے کہ سکون کے لیے خود کو جاننا اور قبول کرنا ضروری ہے۔ جب تم اپنے دل کے بوجھ کو چھوڑ دو گے، تبھی روشنی تمہارے اندر اترے گی۔"
یہ بات دلاور کے دل پر گہری اثر کر گئی۔ اُس نے پہلی بار اپنی شکست کو قبول کیا اور اپنی محبت کو آزاد کرنے کا ارادہ کیا۔ وہ جان گیا کہ سکون کسی منزل کا نام نہیں، بلکہ ایک سفر ہے جو اندر کی دنیا سے شروع ہوتا ہے۔
چاندنی رات میں اُس کے قدم اب پہلے سے زیادہ ہلکے تھے۔ وہ ندی کے کنارے چلتا رہا، لیکن اب اُس کا دل ایک نئی روشنی سے بھر چکا تھا۔ اُس نے محسوس کیا کہ دنیا کی خوبصورتی اُس کے دل کے سکون کے ساتھ جڑ چکی ہے۔ برگد کے درخت کے نیچے واپس آ کر وہ پہلی بار مسکرایا، اور اُس مسکراہٹ میں ایک نئی زندگی کا آغاز چھپا ہوا تھا۔